جب اساتذہ روتے ہیں تو مدرسے ویران ہوتے ہیں!
عتیق الرحمن الریاضی، استاذ کلیہ سمیہ بلکڈیہوا نیپال
(یہ تحریر صرف مضمون نہیں، ایک دل کو جھنجھوڑ دینے والی صدا ہے، جو ہر زندہ ضمیر کو جگائے گی، ان شاءاللہ۔)
مدرسے تو بہت ہیں… مگر بے نور کیوں؟ یہ درد صرف وہی محسوس کر سکتا ہے جو علم کو فقط کتابوں میں نہیں، دلوں میں اُترتا ہوا دیکھنا چاہتا ہے۔
آج مدرسے خوبصورت اور عالی شان ہیں، کتابیں سجی ہیں، اساتذہ موجود ہیں، طلبہ بھی نظر آتے ہیں… مگر ۔۔۔ نور کہاں ہے؟ روحانیت کہاں گئی؟
مدرسے کی عمارتیں بڑی ہو گئیں، مگر دل چھوٹے ہو گئے! پہلے چند کمرے، چند چٹائیاں، خاموش فضا… اور وہاں سے امت کے سپاہی نکلتے تھے۔ آج بڑے ہال، شاندار آفسیں، مگر خشوع نہیں، آنکھوں میں نور نہیں، زبانوں میں سچائی نہیں۔
طلبِ دنیا علم سے زیادہ ہو گئی… علم عمل سے جدا ہو گیا۔
مدرسہ صرف عمارت کا نام نہیں… مدرسہ ایک روح ہے۔ اگر روح نکل جائے تو دیواریں باقی رہتی ہیں، مگر چراغ بجھ جاتے ہیں۔
آج کے مدرسے بے نور ہیں کیونکہ ہم نے ان کے چراغ — یعنی اساتذہ، ادب، اور اخلاص — کو بجھا دیا ہے۔
اساتذہ کی ناقدری، ظلم و زیادتی نے دل چیر دینے والے زخم دیے ہیں۔ استاد وہ ہستی ہے جو اندھیروں میں چراغ بنتا ہے، ذہنوں کو مہکاتا ہے، مگر آج وہ تنہائی، غربت، اور ناقدری کی چادر اوڑھے بیٹھا ہے۔
ہم نے استاد کو "نوکر" سمجھا، "خادم" جانا، جب کہ وہ "رہبر"، "محسن"، اور "معمارِ قوم" تھا۔ استاد کی آنکھ میں آنسو ہو تو علم رو رہا ہوتا ہے، قوم بربادی کی طرف بڑھ رہی ہوتی ہے۔
کتنے اساتذہ ایسے ہیں جو تنہا روتے ہیں، مگر ان کی تکلیف کسی کو محسوس نہیں ہوتی۔ وہ جو دوسروں کو عزت سکھاتے ہیں، آج خود چند لمحوں کی عزت کے لیے ترستے ہیں۔ جو کردار سازی کے لیے خود کو جلاتے ہیں، آج تنخواہوں کی تاخیر، بداحترامی، اور بےحسی کا شکار ہیں۔
اگر ہم نے اب بھی استاد کی عظمت نہ پہچانی… تو وہ دن دور نہیں جب قوم کردار، حیا، علم اور ہدایت سے خالی ہو جائے گی۔
ہم نے عمارتیں تو بنائیں، مگر معمار کو بھوکا مار دیا۔ استاد مر نہیں رہا… اسے بے توقیری مار رہی ہے۔ اگر قوم کے یہ چراغ بجھ گئے تو تاریکی ہی مقدر بنے گی۔
آئیے! ایک عہد کریں:
- ہم اساتذہ کو عزت دیں گے، صرف الفاظ سے نہیں بلکہ عمل سے۔
- ہم ان کے حقوق کی حفاظت کریں گے۔
- ہم ان کے ساتھ محبت، ادب اور تعاون کا برتاؤ کریں گے۔
- ہم ان کے مقام کو سمجھیں گے اور دوسروں تک بھی یہ شعور پہنچائیں گے۔
دعا:
اے اللہ! اساتذہ کے دلوں کو سکون عطا فرما، ان کے رزق میں برکت عطا فرما۔ ہمیں ان کی خدمت، عزت اور قدر کرنے کی توفیق عطا فرما۔ جنہوں نے ہمیں دین سکھایا، کردار سنوارا — ان کی قبروں کو نور سے بھر دے، ان پر اپنی رحمت کے دروازے کھول دے۔ آمین یا رب العالمین۔
0 تبصرے