✦ اپنے بیان میں تاثیر کیسے پیدا کریں ✦
خطاب: مفتی ابوبکر جابر قاسمی صاحب دامت برکاتہم
مقام: مالیگاؤں، مہاراشٹرا
الحمدلله الذي هدانا لهذا وما كنا لنهتدي لولا أن هدانا الله...
🔹 تمہید:
- جس تقریر سے ہم خود متاثر نہ ہوں، وہ سامعین کو بھی متاثر نہیں کر سکتی۔
- جس گفتگو سے ہمارے علم میں اضافہ نہ ہو، وہ دوسروں کے لیے بھی بے اثر ہوگی۔
استاذ الاساتذہ حضرت مولانا سلیم اللہ خان صاحب فرماتے تھے:
"جو مقرر محنت سے سناتا ہے، لوگ محنت سے سننے آتے ہیں؛ جو سوتے ہوئے سناتا ہے، لوگ سوتے ہوئے ہی سنتے ہیں۔"
🔹 کچھ عملی باتیں:
- صلوٰۃ التسبیح، صلوٰۃ الحاجت اور جمعہ سے پہلے گشت کی پابندی کریں۔
- اخلاص کے ساتھ دینی کام کریں، جیسے بعض بزرگوں نے اپنی عیدیں بھی دعوت میں گزار دیں۔
- ہم خود پابند ہوں گے تو مجمع بھی پابند ہو جائے گا۔
🔹 تقریر کے لیے عنوان اور اندازِ تخاطب:
- ہر کوئی ہر موضوع پر بات نہیں کر سکتا۔
- اپنی علمی، عملی، عرفی حیثیت کے مطابق گفتگو ہو۔
- نقالی سے نہیں، درد اور احساس سے اثر ہوتا ہے۔
مثال:
"میں طارق جمیل یا سجاد صاحب جیسا بولنے لگوں تو جوتے کھانے کے سوا کچھ حاصل نہ ہوگا۔"
🔹 عام فہم زبان:
مولانا منظور نعمانیؒ:
"اظہارِ علم مقصود نہیں، اشاعتِ علم مقصود ہے۔"
🔹 سامعین کی عزت:
مولانا عبدالغنی بھولپوریؒ:"جو سامعین کی حقارت سے بولتا ہے، اس کی تقریر گناہ کبیرہ ہے۔"
حضرت تھانویؒ:"جو کمی اپنے اندر ہو، اسی پر بات کرو تاکہ خود کی اصلاح ہو۔"
حضرت یوسف کاندھلویؒ:"جب میں تقریر کرتا ہوں تو ایک یوسف کرسی پر ہوتا ہے، اور ایک یوسف سن رہا ہوتا ہے۔"
🔹 وقت کی پابندی:
- بیان کے وقت کی مکمل پاسداری کریں۔
- منبر پر وعدہ خلافی بھی حرام ہے۔
حضرت عمر پالنپوریؒ:"میرے پاس سورہ بقرہ بھی ہے اور سورہ کوثر بھی — جتنا وقت دو گے اُتنا سناؤں گا۔"
🔹 مواد کی تیاری اور عنوانات:
- زمینی مسائل، سادہ زبان، مکمل تیاری ضروری ہے۔
- عنوانات کی دو قسمیں: عمومی اور موسمی
🔹 خلوت و جلوت کا اثر:
حضرت یوسفؒ:"تمہاری خلوتیں جتنی نورانی ہوں گی، تمہاری جلوتیں بھی اتنی منور ہوں گی۔"
🔹 دعوت میں تاثیر:
"جب دعوت کی مقدار دعا سے بڑھ جائے تو نفس آجاتا ہے، اصل اثر دعا سے آتا ہے۔"
📌 اختتامیہ:
خطابت صرف بولنے کا نام نہیں، بلکہ دل سے نکلنے والی ایک سچی دعوت کا نام ہے۔ جب ہم اخلاص، تیاری، سادگی اور دعا کے ساتھ بات کریں گے تو ان شاء اللہ بیان میں اثر ہوگا۔
فقط والسلام:
شیخ ابراہیم خلیل اللہ اشرفی و حسامی
0 تبصرے