📘 سکول کی بیٹھک بدلنے سے تعلیمی انقلاب — کیرالہ کی حیران کن مثال
کبھی آپ نے سوچا ہے کہ صرف کلاس روم میں بچوں کے بیٹھنے کی ترتیب بدلنے سے تعلیمی نتائج میں انقلاب لایا جا سکتا ہے؟ شاید یہ سن کر حیرت ہو، مگر بھارت کی جنوبی ریاست کیرالہ کے ایک اسکول نے یہ کر دکھایا ہے۔
ہم میں سے بیشتر ایسے اسکولوں سے وابستہ رہے ہیں جہاں ذہین اور لائق سمجھے جانے والے بچوں کو اگلی قطاروں میں بٹھایا جاتا تھا، جبکہ نسبتاً کمزور یا شرارتی بچوں کو "بیک بینچر" بنا کر پچھلی نشستوں پر دھکیل دیا جاتا تھا۔ یوں لگتا تھا جیسے تعلیم بھی ایک مخصوص طبقے کا حق ہو اور باقی صرف حاضری پوری کرنے آئے ہوں۔
اساتذہ کی توجہ کا مرکز بھی یہی اگلی قطاریں ہوتی تھیں۔ وہ چاہتے تھے کہ یہ بچے اچھے نمبر لائیں، تاکہ اسکول اور استاد کی شہرت میں اضافہ ہو۔ لیکن اس "تفریق زدہ ترتیب" میں پیچھے بیٹھنے والے بچوں کی صلاحیتیں اکثر نظر انداز ہو جاتیں، اور رفتہ رفتہ وہ تعلیمی میدان سے دُور ہوتے جاتے تھے۔
کیرالہ کے اس اسکول نے اسی پرانی روایت کو توڑنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے بچوں کو قطاروں میں بٹھانے کی بجائے ایک نیم دائرہ (Half Circle) کی صورت میں بٹھانا شروع کیا، جس کے بیچ میں استاد کو جگہ دی گئی۔ اس ترتیب کا مقصد واضح تھا:
ہر بچہ استاد کے برابر فاصلے پر ہو، ہر بچے کو یکساں توجہ ملے، اور کوئی بھی "بیک بینچر" نہ رہے۔
اس چھوٹی سی تبدیلی نے حیران کن نتائج دیے۔ وہ بچے جو پہلے خاموش، شرمیلے یا نالائق سمجھے جاتے تھے، اب استاد کی توجہ پا کر اعتماد سے بھر گئے۔ ان کی کارکردگی میں بہتری آئی اور وہ تعلیمی مقابلے میں حصہ لینے لگے۔
یہ تجربہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ تعلیمی نظام میں صرف بڑے نصاب یا بھاری بجٹ سے ہی نہیں، بلکہ سوچ کی تبدیلی اور چھوٹے مگر مؤثر اقدامات سے بھی بڑی کامیابیاں حاصل کی جا سکتی ہیں۔
📍 آپ نے اسکول میں کہاں بیٹھا؟ اگلی صف میں یا پچھلی؟
اب سوچئے، اگر ہم ہر بچے کو برابر کا موقع دیں تو کیسا معاشرہ بنے گا؟
اس پیغام کو ضرور دوسروں تک پہنچائیں، کیونکہ تعلیم صرف علم نہیں، برابری کا نام بھی ہے۔
0 تبصرے