بیٹی کی سب سے بڑی دشمن… اُس کی دوست بھی ہو سکتی ہے
عورت کی فطرت میں یہ بات شامل ہے کہ وہ جس لڑکی سے دل سے محبت کرتی ہے، اس سے بہت جلد متاثر بھی ہو جاتی ہے۔ اس کی باتوں، انداز، لباس، چال، دین، حیاء، سب کچھ اپنا لیتی ہے۔ اس لیے اگر آپ کے پاس بیٹی ہے تو یہ باتیں ضرور یاد رکھیں:
- بیٹی نے اچانک نماز چھوڑ دی؟ — دیکھیں وہ کس کے ساتھ وقت گزار رہی ہے۔
- بیٹی نے پردے سے تنگ آ کر شکوہ شروع کر دیا؟ — دھیان دیں، اس کی دوست کس مزاج کی ہے۔
- داماد کو شکایت ہے کہ بیوی بدل گئی ہے؟ — اس سے پوچھیں: بیٹی کس عورت کی صحبت میں رہنے لگی ہے؟
- بیٹی کے اخلاق بگڑ گئے؟ — اس کے پیچھے اکثر ایک "دوست" ہوتی ہے۔
- تعلیم میں کمی، توجہ کا فقدان؟ — اسکول میں کس کے ساتھ بیٹھتی ہے، معلوم کریں۔
- موبائل یا تصاویر کے اسکینڈل اکثر کہاں سے نکلتے ہیں؟ — "دوستوں" سے ہی۔
- شرم و حیاء جو بچپن سے سکھائی تھی، اب کہاں گئی؟ — جو صحبت میں بیٹھی ہے، وہی اس کو بدل رہی ہے۔
- لڑکے نمبر کیسے جان گئے؟ — جواب ایک ہی ہے: اُس کی دوست۔
- اچانک جھوٹ اور چھپانے کی عادت؟ — اس کے پیچھے بھی دوست ہے۔
میں یہ نہیں کہتا کہ ہر غلطی صرف دوست کی وجہ سے ہوتی ہے، لیکن یہ طے ہے کہ بیٹی کے اندر اچانک آنے والی 70 فیصد تبدیلیاں اس کی دوستوں کی وجہ سے آتی ہیں۔
اکثر دو لڑکیوں کی دوستی بہت گہری نظر آتی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایسی دوستیوں میں چغل خوری، حسد اور مطلب پرستی چھپی ہوتی ہے۔ ان کی آپس کی باتیں اکثر ایک دوسرے کو نیچا دکھانے یا بگاڑنے کے لیے ہوتی ہیں، نہ کہ سنوارنے کے لیے۔
چند سنہری مشورے — ایک بھائی کی طرف سے بہنوں کے لیے
- اپنے والد کی دوست بنو، ان سے جھگڑا نہ کرو۔
- اپنے شوہر کی اطاعت کرو، اس کی بات مانو۔
- عورتوں کی بھیڑ سے بچو، بعض اوقات سگی بہن بھی جلتی ہے۔
- ہر نصیحت خیرخواہی نہیں ہوتی، اکثر نصیحتیں حسد اور سازش ہوتی ہیں۔
- موبائل نمبر صرف گھر والوں کو دو، دوستوں سے بچاؤ۔
- اپنے ذہن میں حدیں قائم کرو: نماز، پردہ، شوہر کی عزت، باپ اور بھائی کی عزت۔
- زیادہ بولنا چھوڑ دو، نوے فیصد عورتیں راز نہیں رکھتیں۔
0 تبصرے