دینی ماحول میں عصری تعلیم اور اہل اللہ کی صحبت کی عجیب تأثير

 دینی ماحول میں عصری تعلیم اور اہل اللہ کی صحبت کی عجیب تأثير✍️........................ مولانا حذیفہ وستانوی 

چند دنوں قبل موبائل پر میسج موصول ہوا کہ جامعہ اکل کوا انڈیا کے زیر نگرانی جامعہ پالی ٹیکنک کالج کا اسٹوڈنٹ ہوں آپ کے دینی بیانات کی کلیپس پابندی سے دیکھتا اور سنتا رہتا ہوں پلیز اسے جاری رکھنے کی درخواست  

جامعہ کے بانی میرے والد بزرگوار خادم القرآن عامر المساجد و المدارس مفکر قوم ملت حضرت مولانا غلام محمد وستانوی دامت برکاتہم العالیہ کو احاطے میں طلبہ *بڑے حضرت* سے یاد کرتے ہیں تو وہ طالب علم پوچھنے لگا بڑے حضرت کی طبیعت کیسی ہے ؟ میں انہیں بہت میس کرتا ہوں آگے کے میسج نے مجھے اشک بار کردیا اور دوران سفر فورا یہ مضمون لکھنے پر مجبور کیا ۔

طالب علم  کہتا ہے ایک دن میں نے بڑے حضرت کا ہاتھ پکڑ کے سہارا دیا تھا ( اس لیے کہ والد بزرگوار اپنے بابرکت زندگی کی چوہتر ویں بہار سے گزر رہے ہیں تو اٹھتے بیٹھتے سہارے کی ضرورت پڑتی ہے ) اسی کی برکت سے میرے اندر دین کی تڑپ پیدا ہوئی ہے میرے گاؤں میں ۹۰ فیصد غیر مسلم ہے کسی کو دین کے بارے میں کچھ معلوم نہیں اب میں انہیں دین سیکھانے کی کوشش کررہا ہوں تو آپ سے درخواست ہے کہ میری رہنمائی فرمائیں _

اگلے میسج میں لکھا بڑے حضرت کے ساتھ بیٹھ کر کچھ دیر قرآن بھی پڑھا تو وہ مجھے بہت یاد آتے ہیں اور جامعہ کے ماحول نے میری زندگی پر بہت اثر چھوڑا ہے ۔

 *دینی ماحول میں عصری تعلیم* 

دراصل عارف باللہ حضرت سید قاری صدیق احمد باندوی نور اللہ مرقدہ جو حضرت مولانا اسد اللہ صاحب رامپوری (جو مظاهر العلوم سہارنپور کے ناظم رہے ہیں )نور اللہ مرقدہ کے خلیفہ تھے اور وہ حکیم الامت مجدد ملت حضرت اقدس مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ کے خلیفہ تھے کے حکم پر والد صاحب نے *دینی ماحول میں عصری تعلیم* تحریک شروع کی ۱۹۹۱ میں آئی ٹی آئی یعنی انڈسٹریل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ سے اور اب الحمدللہ جامعہ کی نگرانی میں ۵ میڈیکل کالجز ۸ فارمیسی کالجز ۷ آئی ٹی آئی سینٹرز ۳ نرسنگ کالج ۲ انجینئرنگ کالج ۸ ڈی ایڈ بی ایڈ کالجز ۱ لاء کالج  ۹۸ اسکول یہ سارے عصری تعلیمی ادارے ملک کے مختلف خطوں میں جامعہ کے ۱۱۸ دینی مدارس کے نظام کے ساتھ کام کررہے ہیں الحمدللہ دسیوں ہزار مسلمان بچے اپنے ایمان کے تحفظ بلکہ داعی بنتے ہوے عصری تعلیم حاصل کررہے ہیں و للہ الحمد علی ذالک۔

دو باتیں یہاں بتانا مقصود ہے ایک تو صحبت صالح کے بیان کردہ قرآن کریم کے فارمولے کو جس میں قرآن کریم کہتا ہے یا ایھا الذین آمنوا اتقوا اللہ و کونوا مع الصادقين ائے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور نیک افراد کی صحبت اختیار کرو حضرت جلال الدین رومی رحمہ اللہ نے کیا خوب کہا 

یک زمانہ صحبت با اولیاء 

بہتر از صد ساله عبادت بے رياء

الله کے ولی کی صحبت کے چند لمحے سو سال کی بے رياء عبادت سے بہتر ہے

اس نوجوان کے اس تاثر سے کہ کچھ لمحے والد بزرگوار کی صحبت نے اس کے دل میں دین کی تڑپ ایسی پیدا کی کہ اب وہ نہ عالم نہ حافظ ہے بلکہ انجینئر ہے مگر پورے علاقے میں دین کی فکر لے کر کھڑا ہوگیا ہے اللہ اکبر 

یہ تو ایک تازہ واقعہ ہے ورنہ ہر ملکی و بیرونی سفر میں بے شمار ایسے طلبہ ملتے رہتے ہیں جو اعتراف کرتے ہیں جامعہ کے دینی ماحول میں عصری تعلیم سے انہیں دینی اعتبار سے بہت فائدہ ہوا 

لہذا بزرگوں کی صحبت کا ہمیں اہتمام کرنا چاہیے اللہ ہمیں اپنے تمام بقید حیات بزرگوں کی قدر کرنے کی توفیق عطاء فرمائے آمین یارب ۔

دوسرا ہم مدارس کے ذمہ داروں کو عصری تعلیم کی جانب تیزی سے بڑھ رہے مسلمان نوجوانوں کے ایمان کو بچانے کے لیے دینی ماحول میں عصری تعلیمی ادارے قائم کرنے چاہیے جیسے مسجد مدرسہ مکتب دعوت و تبلیغ خانقاہیں دین کے تحفظ کے لیے ضروری ہے ویسے ہی دینی ماحول میں عصری تعلیمی اداروں کا قیام بھی اپنے نسلوں کے ایمان کو بچانے کے لیے وقت کی سب سے بڑی ضرورت بن چکی ہے خدارا اخلاص کے ساتھ اس جانب توجہ دیجیے ورنہ پچھتاوے کے علاوہ کچھ ہاتھ نہ آئے گا اللہ صحیح سمجھ ہم سب کو عطاء فرمائے آمین یارب العالمین۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے